اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے 2014 کے ڈاکیارڈ حملہ کیس میں سزا یافتہ پانچ سابق نیوی افسران کی پھانسی پر عائد حکم امتناعی ختم کر دیا۔ عدالت نے سابق افسران کی جانب سے مقدمے سے متعلق دستاویزات تک رسائی کے لیے دائر اپیلوں کو نمٹاتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔یہ افسران جاسوسی اور تخریب کاری کے سنگین الزامات کے تحت کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت کے حقدار قرار دیے گئے تھے۔ان افسران میں ارسلان نذیر ستی,محمد حماد,محمد طاہر رشید,حماد احمد,عرفان اللہ شامل ہیں۔
افسران کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکلین کو مقدمے کی مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔مقدمے کی سماعت کے دوران انکوائری رپورٹ صرف سرکاری وکیل کی موجودگی میں دیکھنے کی اجازت دی گئی، لیکن دستاویزات کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔عدالت نے درخواست گزاروں کے دلائل کو سنا، اپیلوں کو نمٹاتے ہوئے سزائے موت پر حکم امتناعی ختم کر دی۔
پس منظر:
2014 میں کراچی میں ڈاکیارڈ حملہ ایک سنگین تخریبی کارروائی تھی جس کے نتیجے میں حساس معلومات کے افشاء اور تخریب کاری کے منصوبوں کا انکشاف ہوا۔ سابق نیوی افسران پر الزام تھا کہ وہ اس حملے کے سہولت کار تھے اور ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مرتکب ہوئے۔