فرانسیسی حکومت نے بڑھتی ہوئی مشرقِ وسطیٰ کی کشیدگی کے پیش نظر پیرس ایئر شو 2025 میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو جارحانہ ہتھیاروں کی نمائش سے روک دیا ہے۔ اس اقدام سے اسرائیل میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا ہے اور تل ابیب و پیرس کے درمیان ایک نیا سفارتی تنازع جنم لے چکا ہے۔
ایئر شو کے منتظمین نے اسرائیلی دفاعی کمپنی ایلبٹ سسٹمز اور دیگر کو تقریب کے آغاز سے صرف چند گھنٹے قبل نمائشی مقام سے علیحدہ کر دیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں اسرائیلی وفد دیگر ممالک — بشمول چین اور ترکی — کے شرکاء سے جسمانی طور پر بھی الگ تھلگ ہو گیا۔
اسرائیل کی وزارتِ دفاع نے اس فیصلے کو "اشتعال انگیز اور بے مثال” قرار دیتے ہوئے سیاسی دباؤ کا نتیجہ کہا ہے۔ وزارت کے بیان کے مطابق، “یہ اقدام نہ صرف اسرائیلی مفادات کے خلاف ہے بلکہ عالمی دفاعی منڈی میں ہماری موجودگی کو متاثر کرنے کی ایک کوشش ہے۔”
پیرس میں ایلبٹ سسٹمز کے خلاف فلسطینی حامی کارکنوں نے ایئر شو کے مقام پر ایک سیاہ دیوار کھڑی کر کے علامتی احتجاج کیا۔ کارکنوں نے ایلبٹ پر الزام لگایا کہ کمپنی غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کر کے انسانی حقوق کی پامالی میں شریک ہے۔
کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنیاں جنگ سے منافع کمانے میں مصروف ہیں اور دنیا کے سامنے ایک خطرناک مثال قائم کر رہی ہیں۔ یہ مظاہرہ، اگرچہ پُرامن رہا، مگر اس نے عالمی دفاعی نمائش کو سیاسی اور اخلاقی سوالات کے دائرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
پیرس ایئر شو، جو ایک باوقار بین الاقوامی دفاعی اور ایرو اسپیس ایونٹ ہے، اب ایک ایسے مقام میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں سیاسی کشیدگیاں، انسانی حقوق اور دفاعی معیشت آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔ فرانس کے اس فیصلے کو دنیا بھر میں جاری یہ بحث تقویت دیتی ہے کہ تنازعات میں ملوث ہتھیار ساز اداروں کی عالمی نمائش پر پابندیاں لگنی چاہییں۔
اگرچہ فرانسیسی حکومت نے تاحال اس فیصلے کی باضابطہ وضاحت جاری نہیں کی، مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام میں سفارتی غیرجانبداری، عالمی دباؤ اور انسانی ہمدردی جیسے عوامل شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام نے فرانس کے اس فیصلے کو امتیازی اور سیاسی طور پر تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی فورمز پر احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا کہ "ہم اس طرح کے فیصلے کو قبول نہیں کر سکتے جو عالمی دفاعی مارکیٹ میں ہماری ساکھ کو متاثر کرے۔”