پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے 5 ہزار 353 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا۔۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی میں صوبائی بجٹ کا اعلان کیا گیا۔
آئندہ مالی سال کیلئے پنجاب حکومت نے 2 ہزار 706 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کئے ہیں۔ اس بجٹ سے حکومت صوبائی ملازمین کی تنخواہیں، پنشن ادا کرے گی۔
مالی سال 2026-2025 کیلئے پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار 240 ارب روپے رکھا گیا ہے جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیویلپمنٹ بجٹ ہے۔
آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت ڈویزیبل پول سے پنجاب کو 4 ہزار 62 ارب روپے ادا کرے گی۔ صوبہ اپنے وسائل سے 828 ارب روپے ریونیو اکٹھا کرے گا۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کیلئے 340 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے پنجاب کا پرائمری سرپلس 740 ارب روپے رہے گا۔
سماجی شعبے پر آئندہ مالی میں 494 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جو ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد ہے۔
صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
نئے مالی سال میں پنجاب حکومت تعلیم پر 841 ارب روپے خرچ کرے گی۔ 15 ارب روپے طلبہ کو لیپ ٹاپ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔
صحت کے شعبے پر مالی سال 2026-2025 میں 630 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کیلئے 109 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
لوکل باڈیز کو آئندہ مالی سال میں 411 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ سماجی تحفظ کے اقدامات پر صوبائی حکومت 70 ارب روپے خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے
زرعی شعبے کی ترقی کیلئے نئے مالی سال میں 123 ارب روپے خرچ ہوں گے۔