یورپی یونین نے ایران اور اسرائیل کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے تنازع پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔ یہ بیان یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی ورچوئل کانفرنس کے بعد سامنے آیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، کاجا کالس نے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ”مزید کشیدگی ناقابل برداشت ہے۔ ہمیں ہر قیمت پر سفارتی راستہ اپنانا ہوگا۔”
کالس نے واضح کیا کہ یورپی یونین کو ایک مرتبہ پھر خطے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کی بحالی کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا”امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں، اس لیے اب یورپ کے پاس قیادت سنبھالنے کا موقع ہے۔”
کالس نے تصدیق کی کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ سمیت کئی یورپی وزرائے خارجہ سے براہ راست بات چیت کی ہے تاکہ فوری کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
جنگی صورتحال کے پیش نظر یورپی یونین نے متاثرہ ممالک میں موجود یورپی شہریوں کے فوری انخلاء کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ کئی رکن ممالک نے ہوائی جہازوں کو متحرک کر دیا ہے، جب کہ دیگر ممالک لاجسٹک سپورٹ کی تیاری کر رہے ہیں۔”ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں،” کالس نے زور دیتے ہوئے کہا۔
یورپی خدشات کے تناظر میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی یونین کو یقین دلایا ہے کہ”امریکہ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ فوجی حملے میں شامل نہیں ہوگا۔”
کالس نے روبیو کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا”یہ تنازع کسی کے مفاد میں نہیں، نہ اسرائیل کے، نہ ایران کے، اور نہ عالمی برادری کے۔ ہمیں امن کی طرف بڑھنا ہوگا۔”