بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں نے ایران کے شہر نتنز میں واقع جوہری افزودگی کی زیر زمین تنصیبات کو براہ راست نقصان پہنچایا ہے۔ یہ حملہ ایران کے جوہری ڈھانچے پر گزشتہ کئی برسوں میں سب سے سنگین کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
IAEA نے ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ پانچ روز قبل ایران کے فوجی اور جوہری اہداف پر اسرائیلی حملوں کے بعد حاصل کردہ ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ تصاویر نے ساختی تباہی کے شواہد فراہم کیے ہیں۔
"سیٹلائٹ ڈیٹا کے مسلسل تجزیے سے ظاہر ہوا کہ نتنز میں زیر زمین سینٹری فیوج ہالز پر براہ راست اثرات مرتب ہوئے ہیں،” IAEA نے اپنے بیان میں کہا۔
یہ پہلا موقع ہے جب IAEA نے سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے کہ نتنز کی زیر زمین افزودگی کی سہولت — جو ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا مرکزی جزو ہے — کو براہ راست فوجی کارروائی سے نقصان پہنچا.
IAEA نے پہلے ہی ان اہم برقی نظاموں کی تباہی کی نشاندہی کی تھی جو سینٹری فیوجز کو بجلی فراہم کرتے تھے، لیکن تازہ تصدیق ایرانی جوہری بنیادی ڈھانچے کو گہرے اور ممکنہ طور پر طویل مدتی نقصان کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
نتنز وہی مقام ہے جہاں ایران نے ماضی میں ہزاروں سینٹری فیوجز نصب کر کے یورینیم افزودگی کی شرح کو بڑھایا تھا، جس پر مغربی دنیا بارہا تشویش ظاہر کر چکی ہے
یہ تصدیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ 13 جون کو شروع ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد خطے میں میزائل حملوں، ڈرون حملوں اور دھمکی آمیز بیانات کی لہر دیکھی گئی ہے۔
اسرائیل کی توسیع شدہ فوجی مہم کا یہ اقدام نہ صرف ایران بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی شدید تشویش کا باعث بن رہا ہے۔