امریکہ کی خفیہ ایجنسی سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی سی آئی اے نے کہا ہے کہ ایران نہ ایٹمی ہتھیار بنا رہا تھا اور نہ ہی ایٹم بم بنانے کے قابل تھا۔۔ صدر ٹرمپ نے سی آئی اے کی رپورٹ مسترد کر دی۔۔
امریکی انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا۔۔۔ اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا، لیکن امریکی انٹیلیجنس اداروں کے تازہ ترین جائزے کے مطابق ایران نہ تو اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرم کوشش کر رہا تھا اور نہ ہی وہ اس قابل تھا کہ وہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے۔
رپورٹ میں 4 ایسے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے جو امریکی خفیہ جائزوں سے واقف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’نہ صرف یہ کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ اس قابل ہونے سے 3 سال تک دور تھا کہ وہ ایسا ہتھیار تیار کر سکے اور اسے کسی ہدف تک پہنچا سکے‘
امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلیٰ انٹیلی جنس مشیر کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران ایٹمی ہتھیار بنانے کے ’بہت قریب‘ تھا۔
اس سال کے آغاز میں امریکی صدر کے اعلیٰ انٹیلیجنس مشیر نے کانگریس کے سامنے اس کے برعکس گواہی دی تھی۔
رواں سال مارچ میں نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر، تُلسی گیبّرڈ نے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ خفیہ ایجنسیاں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ’ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا‘ اور سپریم لیڈر خامنہ ای نے 2023 میں معطل کیے گئے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی۔
نیشنل ہیرالڈ کے مطابق ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بیان کو مسترد کر دیا، جب وہ جی 7 اجلاس کو وقت سے پہلے چھوڑ کر واشنگٹن واپس جا رہے تھے۔