ایران میں ایک نڈر خاتون ٹی وی اینکر کو قومی مزاحمت کی علامت کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے، جب وہ اسرائیل کے فضائی حملے میں بال بال بچ گئیں۔
سحر امامی، جو اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (IRIB) کی معروف پریزینٹر ہیں، حملے کے وقت براہِ راست نشریات میں مصروف تھیں جب اسرائیلی میزائلوں نے تہران میں IRIB کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔
حیران کن فوٹیج میں امامی کو لائیو آن ایئر دیکھا جا سکتا ہے جب اسٹوڈیو ایک زور دار دھماکے سے لرز اٹھا، اور وہ تیزی سے اپنے اینکر ڈیسک سے باہر نکلتی ہیں۔
واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی ایرانی میڈیا نے سحر امامی کو "مزاحمت کی آواز” قرار دے کر ان کی تصویر تہران کے مرکزی ویلیاسر اسکوائر پر ایک عظیم بینر کے ذریعے آویزاں کی، جس میں وہ انگلی بلند کیے حوصلے اور عزم کی علامت کے طور پر نمایاں ہیں۔
بینر کے ساتھ شاعر فردوسی کے اشعار بھی شامل تھے، جن میں جنگ کے دوران ایرانی خواتین کی بہادری کو سراہا گیا۔ یہ اقدام امامی کو نہ صرف ایک براڈکاسٹر بلکہ ایرانی ثقافت، خودداری اور قومی دفاع کی مجسم علامت کے طور پر پیش کرتا ہے۔
IRIB نے تصدیق کی کہ حملے میں عمارت کو چار میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا، جس سے نشریاتی مرکز کو شدید نقصان پہنچاپریس ٹی وی کے مطابق، حملے میں IRIB کی ملازمہ معصومہ عظیمی ہلاک ہوئیں، جبکہ متعدد میڈیا اہلکار زخمی بھی ہوئےسائٹ تک محدود رسائی کے باعث ہلاکتوں اور حملے کی مکمل تفصیلات کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
ایرانی حکام اور سرکاری میڈیا نے امامی کو "قومی ہیروئن” قرار دیا ہے۔
ریاستی صحافیوں نے ٹیلیگرام چینلز پر ان کی تعریف میں لکھا:”وہ آخری لمحے تک اپنی جگہ پر ڈٹی رہیں — وہ ایرانی عوام کی غیر متزلزل آواز کی نمائندہ ہیں۔”