لندن : برطانیہ کی حکومت نے منگل کے روز پاکستانی طلبہ اور کارکنوں کے لیے ای-ویزا کے اجرا کا آغاز کیا ہے، جو کہ ایک بہتر سرحدی اور امیگریشن نظام کا حصہ ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایک دن قبل دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر ٹریڈ ڈائیلاگ میکنزم معاہدے پر دستخط کیے اور یو کے-پاکستان بزنس ایڈوائزری کونسل کے قیام پر اتفاق کیا تاکہ دوطرفہ اقتصادی تعاون کو ادارہ جاتی شکل دی جا سکے۔
اسلام آباد میں برٹش ہائی کمیشن (بی ایچ سی) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت زیادہ تر طلبہ اور کارکنوں کے ویزوں کے لیے فزیکل امیگریشن دستاویزات کی جگہ ڈیجیٹل امیگریشن اسٹیٹس، یعنی ای-ویزا متعارف کروا رہی ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ یہ سہولت ان زیادہ تر طلبہ اور کارکنوں کے لیے ہے، جو 6 ماہ سے زیادہ عرصے کے لیے درخواست دے رہے ہیں۔
ہائی کمیشن نے وضاحت کی کہ ای-ویزا دراصل برطانیہ میں کسی فرد کی امیگریشن اجازت کا ایک آن لائن ریکارڈ ہوتا ہے، جو ویزا کے عمل کو زیادہ آسان اور محفوظ بناتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ای-ویزا آزمودہ نظام ہے، جسے لاکھوں افراد مخصوص امیگریشن راستوں پر پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں۔
جو طلبہ اور کارکن برطانیہ میں 6 ماہ سے زیادہ قیام کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ ای-ویزا کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں گے، برطانوی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس اسکیم کو تمام ویزا درخواستوں تک توسیع دی جائے۔