بیجنگ، چین — چین کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ایک اہم سربراہی ملاقات کے دوران زور دیا ہے کہ یورپ "اختلافات اور کشیدگی کو مناسب انداز میں ہینڈل” کرے، تاکہ موجودہ تجارتی، صنعتی اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
یہ بات انہوں نے یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ملاقات کے دوران کہی۔ شی جن پنگ نے خبردار کیا کہ یورپی یونین کو "درست اسٹریٹجک فیصلے” کرنے ہوں گے اور تحفظ پسندی و اقتصادی علیحدگی کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ "یورپ کو درپیش چیلنجز چین سے نہیں آتے، دیواریں اور قلعے تعمیر کرنا صرف تنہائی اور جمود کا باعث بنے گا۔”
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ژنہوا کے مطابق، صدر شی نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ تجارتی روابط کو کھلا رکھے اور ان اقتصادی ہتھیاروں سے اجتناب کرے جو تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کر سکتے ہیں۔
تعلقات کی پچاسویں سالگرہ، مگر کشیدگی برقرار
یہ سربراہی اجلاس چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر ہوا، تاہم بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور روس کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات نے اس سنگ میل پر سایہ ڈال دیا ہے، خصوصاً یوکرین جنگ کے تناظر میں۔
وان ڈیر لیین نے اس موقع کو یورپی یونین-چین تعلقات کے لیے ایک "انفلیکشن پوائنٹ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ €305.8 بلین (تقریباً 360 ارب ڈالر) کے تجارتی خسارے کو چین کو دور کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا: "جیسے جیسے ہمارا تعاون بڑھا ہے، ویسے ہی عدم توازن بھی بڑھا ہے۔ چین کو اس حوالے سے قابل عمل حل تجویز کرنا ہوں گے۔”
صنعتی پالیسی، نایاب دھاتیں اور تجارتی خدشات
یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں چین کی صنعتی سبسڈی پالیسی، خصوصاً الیکٹرک گاڑیوں (EVs) اور سستی برآمدات کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ یورپی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کی بھرمار نے خطے کی مقامی صنعتوں کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
ایجنڈے پر ایک اور اہم نکتہ نایاب زمینی معدنیات پر بیجنگ کا غلبہ تھا، جو جدید ٹیکنالوجی اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ اگرچہ رواں سال کے وسط میں سپلائی چین میں رکاوٹیں دیکھی گئیں، تاہم جون کے اعداد و شمار کے مطابق چین سے یورپی یونین کو ان نایاب معدنیات کی برآمدات میں 245 فیصد اضافہ ہوا، جس سے کچھ کشیدگی میں کمی آئی۔
یوکرین جنگ: سفارتی خلاء میں نئی دراڑ
یورپی یونین نے چین پر روس کے ساتھ جاری جنگ کے دوران بالواسطہ اقتصادی تعاون کا الزام بھی دہرایا۔ وان ڈیر لیین نے متنبہ کیا کہ چین کی جانب سے روس کے فوجی صنعتی کمپلیکس کو ممکنہ مدد دینا ایک خطرناک عمل ہے جس سے عالمی امن کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔
ماحولیاتی تعاون: ایک امید کی کرن
ان تمام اختلافات کے باوجود، چین اور یورپی یونین نے ماحولیاتی تبدیلی کے میدان میں تعاون کو فروغ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ امید ہے کہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ ہونے والی آئندہ ملاقات میں مشترکہ ماحولیاتی بیان پر اتفاق رائے قائم ہو جائے گا، جو دونوں فریقوں کے درمیان "تعمیری مشغولیت” کا ایک مثبت پہلو بن سکتا ہے۔
امریکہ کا دباؤ اور یورپی حکمتِ عملی
سیاسی مبصرین کے مطابق، یورپی یونین اور چین کے تعلقات پر امریکہ کی خارجہ پالیسی کے اثرات بھی نمایاں ہو رہے ہیں، خاص طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ دوسری مدت کے تناظر میں۔
بیجنگ یونیورسٹی کے خارجہ پالیسی ماہر Cui Hongjian نے کہا: "یورپی یونین تیزی سے چین سے متعلق امریکی پالیسی کی طرف جھک رہی ہے، جس سے بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں گہرائی لانے کی گنجائش محدود ہو رہی ہے۔”
اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں، وان ڈیر لیین نے اجلاس کو EU-چین شراکت داری کو "آگے بڑھانے اور توازن” پیدا کرنے کا ایک موقع قرار دیا۔
اہم نکات کا خلاصہ:
- شی جن پنگ نے تجارتی تنازعات اور جغرافیائی کشیدگی کو "ذمہ داری سے سنبھالنے” کا مشورہ دیا
- وان ڈیر لیین نے EU-چین تعلقات کو "نقشہ بدلنے والے موڑ” پر قرار دیا
- تجارتی خسارہ، نایاب دھاتیں، الیکٹرک گاڑیاں اور یوکرین تنازعہ اجلاس کا محور
- ماحولیاتی تعاون میں پیشرفت کی امید
- یورپی یونین پر واشنگٹن کی پالیسی اپنانے کا الزام، جو بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے