پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔۔ وزیراعظم اس کا فوری نوٹس لیں۔۔
فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد اپنے بیان میں کہا ہے کہ معاشری اشاریوں کی بنیاد پر اس وقت ڈالر کا ریٹ 260 روپے ہونا چائیے۔۔ اگر روپے میں 20 روپے کی بہتری آتی ہے تو اسے قرضوں اور مہنگائی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب بھی ڈالر مہنگا ہوا تو اس کو دوبارہ اصل قیمت پر نہیں لایا گیا۔۔۔ معیشت 283 روپے پر نہیں چل سکتی؛ معنی خیز ریلیف تب ہی آئے گا جب روپیہ مضبوط ہوگا۔۔
احمد جواد نے کہا مہنگائی کی شرح 4 فیصد ، کنزیومر پرائس انڈیکس گر کر 3 فیصد پرآ گیا۔۔ شرح سود کو 11 فیصد پر رکھنا غیر منطقی ہے۔۔ اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو کم از کم 9 فیصد پر لایا جائے ؛
حکومت 50 کھرب روپے کے ملکی قرض پر 11 فیصد سود ادا کر رہی ہے جو سالانہ مہنگائی کی شرح 5 فیصد سے 6 فیصد زیادہ ہے۔۔ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے جو کہ عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔۔
احمد جواد نے کہا شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی۔۔ آئی ایم ایف بھی شرح سود کو مہنگائی کی شرح کے قریب رکھنے کامطالبہ کرتا ہے۔۔
پاکستان بزنس فورم نے مطالبہ کیا کہ مرکزی بینک نئی مانیٹری پالیسی میں بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے لئیے قرض کا حصول بھی یقینی بنائے۔۔