واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے تین دہائیوں سے زائد جاری دشمنی ختم کر کے ایک تاریخی امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس تقریب میں آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف اور آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشینیان نے امریکی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ سرد جنگ کے بعد جنوبی قفقاز میں کسی بڑے تنازع کی پہلی باضابطہ قرارداد ہے۔
معاہدے میں تین اہم نکات شامل ہیں:
- فوجی دشمنی کا مکمل خاتمہ
- سفارتی تعلقات کا قیام
- ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت کا احترام
اس معاہدے کا ایک کلیدی جز "ٹرمپ روٹ برائے بین الاقوامی امن و خوشحالی” ہے، جو کیسپین سمندر اور بحیرہ اسود کو جوڑنے والا ایک اسٹریٹجک ٹرانزٹ کوریڈور ہوگا۔ یہ راہداری یورپ اور ایشیا میں توانائی اور وسائل کی برآمدات کے لیے ایک اہم چینل بنے گی، جس میں تین امریکی کمپنیوں سمیت نو عالمی ادارے سرمایہ کاری کریں گے۔
ٹرمپ نے دستخط کی تقریب کے دوران کہا”وہ 35 سال تک لڑے، اب وہ دوست ہیں — اور وہ طویل عرصے تک دوست رہیں گے۔”
نگورنو کاراباخ کے متنازع خطے پر شروع ہونے والا یہ تنازع 1980 کی دہائی کے اواخر سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کا سبب بنا ہوا تھا۔ اب معاہدے کے تحت نہ صرف دشمنی ختم ہوگی بلکہ امریکہ، آذربائیجان اور آرمینیا توانائی، تجارت، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔
امریکی انتظامیہ نے آذربائیجان پر عائد دفاعی تعاون کی پابندیاں بھی ہٹا دی ہیں۔ تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ امریکی مداخلت کے بغیر یہ امن قائم رکھنا مشکل ہو سکتا ہے، اور خطہ دوبارہ تشدد کے چکر میں پھنس سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں روس کو نظرانداز کیے جانے پر ماسکو میں برہمی پائی جاتی ہے، لیکن آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں کا امریکی سرپرستی میں کھلے عام معاہدہ کرنا خطے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کی علامت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کو سراہتے ہوئے انہیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ معاہدہ ٹرمپ کے حالیہ سفارتی اقدامات کا تسلسل ہے، جن میں پاکستان-بھارت اور روانڈا-جمہوری جمہوریہ کانگو کے درمیان امن معاہدے بھی شامل ہیں۔