نئی دہلی : بھارتی یومِ آزادی کے روز شمال مشرقی ریاستوں میں مکمل بائیکاٹ کیا گیا اور عوام نے گھروں میں رہ کر "یومِ سیاہ” منایا۔
آسام، ناگا لینڈ، منی پور اور اروناچل پردیش میں بھارتی یومِ آزادی کے موقع پر عوام اور علیحدگی پسند گروہوں نے بھرپور بائیکاٹ کرتے ہوئے 15 اگست کو "یومِ سیاہ” کے طور پر منایا۔
یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ اور الائنس فار سوشلسٹ یونٹی کنگلیپک (منی پور) سمیت بڑے علیحدگی پسند گروہوں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ گھروں میں رہیں اور سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کریں۔
جس پر مودی سرکار آپے سے باہر ہوگئی اور آسام میں 22 مبینہ باغیوں کو گرفتار کرلیا جب کہ دیگر ریاستوں میں بھی کریک ڈاؤن آپریشن کیا گیا۔
اس کے باوجود منی پور میں 12 گھنٹے کی عام ہڑتال اور "کالونیل فریڈم ڈے” منایا گیا۔
ناگا لینڈ میں بھی عوام نے 14 اگست کو اپنا الگ سے "یومِ آزادی” منایا جس میں بھرپور عوامی شرکت ہوئیں۔ ریلیوں میں ناگا پرچم لہرائے گئے۔
اروناچل پردیش کے تِراپ، چنگلانگ اور لانگڈِنگ اضلاع میں بھارتی حکومت کی عملداری کمزور دکھائی دی، جب کہ سرکاری تقریبات میں ملازمین کو زبردستی شریک کیا گیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، شمال مشرقی ریاستوں میں ایک بھارت کا نعرہ کمزور پڑ رہا ہے اور مقامی تحریکیں اپنی شناخت اور آزادی کے لیے بھارت کے قومی دن کو کھلے عام چیلنج کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ جگہ جگہ سیاہ پرچم لہرائے گئے اور جدجہد آزادیٔ کشمیر کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔