خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام میں ایک ہی خاندان کے 20 افراد کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کے بعد ایک اور سانحہ بھی رونما ہوا۔۔
ضلع بونیر جو حالیہ لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے یہاں کے ایک گاؤں میں ایک ہی خاندان کے 40 افراد کو سیلابی ریلہ بہا لے گیا۔۔
خوفناک بارشوں اور سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر اور لاشیں بکھریں پڑی ہیں۔۔ سیلابی ریلے میں کسی کا مکمل خاندان تو کسی کے خاندان کے درجنوں افراد بہہ گئے۔
ضلع بونیر کے قادر نگر کے علاقے درہ میں سیلاب میں ایک ہی خاندان کے 40 افراد جاں بحق ہوئے اور ان کا پورا گھر بھی ملیا میٹ ہوگیا، بڑی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
قادر نگر کے گاؤں درہ کے رہائشی 60 سالہ شاکراللہ نے بتایا کہ حالیہ سیلابی ریلے میں ہمارے خاندان کے 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔26 افراد تو ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے دفن کیے اور باقی 16 افراد کی لاشیں تاحال نہیں ملی جو اب تک ملبے کے نیچے پڑی ہوئی ہیں۔
سیلاب نے درہ گاؤں کو چٹیل میدان میں تبدیل کردیا، 2 منزلہ گھر بڑی چٹانوں اور پتھروں میں دب چکے ہیں جب کہ سیلابی ریلے کے بعد درہ تک پہچنے والے رابطہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں اور گاؤں کے ساتھ زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔
دوسری جانب قادر نگر میں سیلابی ریلے سے قبل سلیمان کے گھر میں اس کے بھتیجے کی شادی کی تیاریاں شروع تھی۔ سلیمان نے میڈیا کو بتایا کہ اگلے دن شادی تھی مگر باراتی سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے۔۔ خاندان کے 38 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا گھر 35 کمروں پر مشتمل تھا جب کہ سیلاب کے وقت پڑوسی بھی ہمارے گھر پناہ لیے ہوئے تھے تاہم وہ بھی میرے گھر والوں کے ساتھ ہی سیلابی ریلے میں بہہ گئے اور ساتھ گھر بھی بہہ گیا، پیچھے صرف دو کمرے رہ گئے ہیں۔
ادھر بونیر میں لاشوں کو دفنانے کے لئے قبرستان کم پڑ گئے، بٹی علاقہ میں بیک وقت 45 قبریں کھودیں گئیں۔ بٹی گاؤں کے رہائشی عاطف نے بتایا کہ مسجد سے 45 قبریں کھودنے کا اعلان ہوا تو کہرام مچ گیا۔۔ نوجوان اعلان سنتے ہی قبرستان پہنچ گئے۔۔
واضح رہے کہ حالیہ بارشوں، بادل پھٹنے کے واقعات اور سیلابی ریلوں کے باعث اب تک خیبر پختونخوا میں اب تک سیکڑوں اموات کی تصدیق ہوچکی ہے اور 134 افراد لاپتا ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر سرفہرست ہے جہاں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 ہزار 300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔۔413 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، تعلیمی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔۔ 6 سرکاری اسکول بہہ گئے ہیں۔