اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا ہےکہ 8 اسلامی ملکوں کے منصوبے کے تحت فلسطین میں امن فورس تعینات ہوگی، امید ہے کہ پاکستان بھی فورس فلسطین بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 8 اسلامی ملکوں کی ملاقات کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا تھا کہ کسی طریقے سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی کوشش کی جائے، جنگ بندی کے فوری بعد غزہ کی تعمیر نو کی جائے، مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضےکو روکا جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی ملکوں کے مشترکہ اعلامیےکا خیرمقدم کرتا ہے، منصوبےکے تحت فلسطین میں امن فورس تعینات ہوگی، انڈونیشیا نے اپنے 20 ہزار فوجی فلسطین بھیجنےکی پیشکش کی ہے، امید ہے کہ پاکستان بھی فورس فلسطین بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کے معاملے پر اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائی،غزہ میں جاری ظلم و بربریت کا معاملہ بھرپور طریقے سے اٹھایا، غزہ میں جنگ بندی اور مسلسل امداد کی فراہمی کے لیے مثبت بات چیت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں فلسطین کے ایجنڈے پر پاکستان سمیت 8 ممالک تیار ہوئے، صدر ٹرمپ سے غزہ میں فوری جنگ بندی اور امدادکا معاملہ اٹھایا، بھوک کے شکار فلسطینیوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائی گئی، فلسطینی عوام کی غزہ میں دوبارہ اپنے گھروں میں آباد کاری کا معاملہ اٹھایا، فلسطین کے معاملے پر کوئی چھوٹا نہیں بہت بڑا ایجنڈا تھا، اسرائیل کی مغربی کنارے پر قبضے کی کوشش کو روکنا بھی ایجنڈے میں تھا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا کہ فلسطین امن معاہدے پر سعودی وزیر خارجہ مسلسل رابطے میں رہے۔ پاکستان، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے سمیت 8 مسلمان ملکوں نے مشترکہ بیان جاری کیا، یہ 8 ملک فلسطین کے معاملے کا 1967 سے پہلےکی سرحدوں کے تحت حل کے لیے پرعزم ہیں، 1967 سے پہلےکی سرحدوں کے تحت خود مختار فلسطینی ریاست چاہتے ہیں، ایسی آزاد خود مختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
اسحاق ڈار نےکہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے 8 ملکوں کے مشترکہ اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے، فلسطین کے معاملے پر سیاست سے گر یز کیا جائے، فلسطین سے اسرائیل کے مکمل انخلا کے لیے پر عزم ہیں، فلسطین امن منصوبے کا صرف پاکستان نے نہیں 8 ملکوں نے خیر مقدم کیا ہے، کچھ لوگ فلسطین امن منصوبے پر تنقید کر رہے ہیں، سیاست کرنے والے کیا چاہتے ہیں کہ فلسطین میں لوگ مرتے رہیں ، ہم سب کو اللہ کو جان دینا ہے، اپیل ہے کہ اگر کوئی اچھا کام ہے تو اسے کمرشل نہ بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں گراؤنڈ پر فلسطینی قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈیل کریں گے، مجھے نہیں لگتا حماس معاہدے کی مخالفت کرےگی، ہمیں یقین دلایا گیا ہےکہ معاہدہ قبول کیا جائےگا، پاکستان کی پالیسی بلکل کلیئر ہے، دیگر 7 ممالک بھی ہماری پالیسی میں ساتھ ہیں، پاکستان کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں۔