پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسری ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دی جارہی ہے تاہم حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی اہداف پر اختلاف رائے برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے معاشی شرح نمو کے موجودہ 4.2 فیصد ہدف میں کمی کی تجویز دے دی، سیلاب کے باعث رواں مالی سال معاشی ترقی 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف مشن کی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں حتمی فیصلہ ہوگا۔
مذاکرات میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مہنگائی ساڑھے 7 فیصد ہدف کے مقابلے 8 فیصد سے تجاوز کرسکتی ہے، رواں سال ترسیلات زر 39.4 ارب ڈالر ہدف کے بجائے 42 ارب ڈالر تک جانے اور آئی ایم ایف کا ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ ڈالر تک محدود رہنے کا تخمینہ ہے۔
رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر تک جاسکتے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر کے بجائے 50 کروڑ ڈالر تک محدود رہ سکتا ہے، آئی ایم ایف نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.49ارب ڈالر تک جانے کا امکان ظاہر کر دیا ہے، آئی ایم ایف کا برآمدات35.3 کے بجائے 32 ارب 98 کروڑ ڈالر تک رہنے کا تخمینہ ہے۔
حکومت کا رواں مالی سال برآمدات 34 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ہے۔