یروشلم/غزہ، اسرائیل اور حماس دونوں نے تصدیق کی ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا عمل پیر کی صبح سے شروع ہونے کی توقع ہے۔ تاہم، فریقین نے اعتراف کیا ہے کہ حتمی وقت کے حوالے سے کچھ غیر یقینی صورتحال بدستور موجود ہے۔
یہ پیش رفت جمعرات کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کو غزہ سے ابتدائی انخلاء مکمل کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔ انخلاء مکمل ہونے کے بعد، حماس کو 48 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹے کا وقت دیا گیا، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق، IDF نے جمعہ کی دوپہر تک انخلاء مکمل کرلیا، جس کے بعد 72 گھنٹوں کی مقررہ مدت کا آغاز ہوا۔ اگر تمام فریق طے شدہ شرائط پر قائم رہے تو پیر کی صبح سے یرغمالیوں کی رہائی کا عمل مرحلہ وار شروع ہوگا۔
اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یرغمالیوں کے بدلے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جن میں خواتین، نابالغ اور بزرگ قیدی شامل ہیں۔
حماس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ تنظیم جنگ بندی کی شرائط پر کاربند ہے اور ’’تمام انسانی بنیادوں پر کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا‘‘۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ حکومت ’’یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کے عمل کی نگرانی‘‘ کر رہی ہے اور عالمی فریقوں کے تعاون سے ’’مرحلہ وار عمل درآمد‘‘ کو یقینی بنایا جائے گا۔
مصری اور قطری ثالثوں کے مطابق، قاہرہ اور دوحہ یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ نے فریقین سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ’’پائیدار جنگ بندی‘‘ برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

