اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں مزید بارڈر کراسنگز کھولے تاکہ تباہ شدہ علاقے میں روزانہ ہزاروں امدادی ٹرک داخل ہو سکیں۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال بدترین انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے اور فوری رسائی ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سینئر ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے ایک بیان میں کہا "اسرائیل کو انسانی امداد کے بڑے پیمانے پر اضافے کی اجازت دینی چاہیے — یہ ہزاروں زندگیاں بچانے کا معاملہ ہے، اور عالمی برادری کا اس پر اصرار ہے۔”
فلیچر نے خبردار کیا کہ غزہ میں لاکھوں افراد خوراک، ادویات، صاف پانی اور پناہ گاہوں سے محروم ہیں، اور اگر امدادی رسائی فوری طور پر بحال نہ ہوئی تو انسانی المیہ مزید سنگین ہو جائے گا۔
جمعرات کو مصر کے ساتھ واقع جنوبی رفح کراسنگ کے ذریعے امدادی قافلوں کو جانے کی اجازت دینے کی تیاری کی جا رہی ہے — یہ مئی 2024 کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ اس راستے سے بڑے پیمانے پر امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو گی۔
تاہم، اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیاں زور دے رہی ہیں کہ صرف ایک کراسنگ ناکافی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی غزہ میں بھی ایک نیا داخلی راستہ کھولا جائے تاکہ امداد ان لاکھوں فلسطینیوں تک پہنچ سکے جو حالیہ جنگ کے بعد اپنے تباہ شدہ گھروں کی طرف واپس جا رہے ہیں۔
دو سالہ جنگ کے نتیجے میں غزہ کی 70 فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
علاقے میں اسپتال، اسکول اور بنیادی ڈھانچے شدید نقصان کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ میں اب بھی 21 لاکھ سے زائد فلسطینی زندگی بچانے والی امداد کے منتظر ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصر، قطر، ترکی کے رہنماؤں کی جانب سے دستخط شدہ شرم الشیخ امن اعلامیہ میں بھی اس امر پر زور دیا گیا تھا کہ غزہ میں امدادی ترسیل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
یورپی یونین، عرب لیگ اور عالمی ریڈ کراس نے بھی اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر فوجی امدادی سامان کی ترسیل کے تمام ممکنہ راستے کھول دے تاکہ امن عمل کے ساتھ انسانی بحالی کا مرحلہ بھی آگے بڑھ سکے۔