کراچی — پاکستان نے بھارت کے رجسٹرڈ طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کی جانب سے جاری نوٹم (NOTAM) کے مطابق، بھارتی ایئرلائنز کے زیرِ ملکیت یا لیز پر لیے گئے تمام طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نوٹم میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پابندی 15 اکتوبر سے 24 نومبر 2025 تک نافذ العمل رہے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی پروازوں کے لیے بھی پاکستانی فضائی حدود بند رہے گی۔
رواں سال مئی 2025 میں بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود پر حملے کے بعد اسلام آباد نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی۔
اس فیصلے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان فضائی تناؤ میں اضافہ ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی حکومت نے فضائی بندش کے خاتمے کے لیے سفارتی سطح پر رابطے کی کوشش کی تھی، تاہم پاکستان نے سلامتی خدشات کے باعث اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
فضائی حدود کی بندش کے باعث بھارتی ایئرلائنز کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق بھارت سے مشرقِ وسطیٰ اور یورپ جانے والی پروازوں کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے بجائے متبادل طویل راستے اختیار کرنے پڑ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں:
-
فی پرواز ایندھن کے اخراجات میں 25 تا 40 فیصد اضافہ
-
پرواز کے وقت میں اوسطاً دو گھنٹے کی تاخیر
-
ٹکٹوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
ریکارڈ کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض ایئرلائنز کو اربوں روپے کے نقصانات برداشت کرنا پڑے ہیں۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ اور سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کی بندش ایک سکیورٹی فیصلہ ہے، جس کا انحصار بھارت کے رویے اور خطے کی سلامتی کی صورتحال پر ہے۔
ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے مطابق "پاکستان اپنی خودمختاری اور فضائی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ موجودہ حالات میں فضائی حدود کی بندش برقرار رکھنا قومی مفاد کا تقاضا ہے۔”
عالمی ایوی ایشن تنظیم ICAO نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فضائی سلامتی اور سفری آزادی کے اصولوں کے تحت سفارتی سطح پر مسئلہ حل کریں۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک پاک-بھارت تعلقات میں کشیدگی برقرار ہے، فضائی حدود کی مکمل بحالی کا امکان کم ہے۔