یروشلم / غزہ — اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی مجوزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستانی فوجی دستہ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی دفاعی حکام نے قانون سازوں کو ایک بند کمرہ اجلاس میں بتایا کہ دو سالہ غزہ جنگ کے بعد علاقے میں استحکام قائم کرنے کے لیے ایک کثیرالقومی فوجی فورس تشکیل دینے کی تجویز پر غور جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس مجوزہ فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور پاکستان کے فوجیوں کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا پہلے ہی اس مشن میں حصہ لینے کی پیشکش کر چکا ہے، جبکہ آذربائیجان نے بھی اپنے فوجی فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
البتہ پاکستانی فوجیوں کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے ابھی تک کسی باضابطہ اعلان یا عوامی سطح پر تصدیق نہیں کی گئی۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، فورس کی تشکیل کا مقصد جنگ زدہ علاقے میں امن و استحکام قائم کرنا، انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا، اور سیاسی عبوری انتظامات کی نگرانی کرنا ہوگا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی کابینہ کے اراکین اور دفاعی ماہرین غزہ میں مستقبل کی سیکیورٹی صورتِ حال پر غور و خوض کے حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ "غزہ میں بین الاقوامی فورس کی قیادت اور اس کے کردار کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا”۔
جبکہ بعض اسرائیلی قانون سازوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے میں ایک اور نسل کشی جیسے بحران کو روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔

