تہران — ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک کو چاہیے کہ وہ ڈالر پر انحصار کم کرتے ہوئے باہمی تجارت کے لیے ایک مشترکہ علاقائی کرنسی متعارف کرائیں، تاکہ اقتصادی تعاون اور ترقی کو نئی سمت دی جا سکے۔
یہ تجویز انہوں نے اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ECO) کے اجلاس میں پیش کی، جو ان دنوں تہران میں ایران کی میزبانی میں جاری ہے۔
ایرانی صدر نے اجلاس سے غیر رسمی گفتگو میں کہا “خطے کے ممالک مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ اگر ہم معاشی طور پر بھی متحد ہو جائیں تو اقتصادی دباؤ اور بیرونی پابندیوں کے باوجود ترقی کے راستے کھل سکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ مشترکہ کرنسی کا اجرا نہ صرف تجارتی رکاوٹیں کم کرے گا بلکہ خطے کے ممالک کو عالمی منڈیوں میں ڈالر کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ECO) کا قیام 1980 کی دہائی میں ایران، ترکیہ اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے عمل میں آیا۔
بعد ازاں وسطی اور مشرقی ایشیا کے کئی ممالک اس تنظیم کا حصہ بن گئے، اور آج اس کے 10 رکن ممالک ہیں، جن میں ازبکستان، آذربائیجان، قازقستان، ترکمانستان، تاجکستان اور افغانستان بھی شامل ہیں۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران سمیت خطے کے ممالک اگر معاشی و ثقافتی یکجہتی کے اصول اپنائیں تو وہ بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود اپنے اقتصادی مفادات کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ “اقتصادی خود مختاری” ہی علاقائی استحکام اور پائیدار ترقی کی کنجی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کئی برسوں سے امریکا اور یورپی ممالک کی سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے۔
یہ پابندیاں زیادہ تر ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ہیں، جسے امریکا اور اسرائیل نے بارہا سکیورٹی خطرہ قرار دیتے ہوئے نشانہ بنایا۔

