ایمسٹرڈیم — نیدرلینڈز میں لبرل پروگریسو پارٹی D66 نے عام انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ پارٹی کے 38 سالہ رہنما روب جیٹن ہالینڈ کی تاریخ میں سب سے کم عمر وزیر اعظم بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔
ڈچ نیوز ایجنسی اے این پی کے مطابق، آخری ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے قریب ہے، تاہم D66 نے انتہائی معمولی برتری کے ساتھ گیئرٹ ولڈرز کی امیگریشن مخالف جماعت پارٹی فار فریڈم (PVV) کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق D66 نے 27 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ PVV کے حصے میں 26 نشستیں آئی ہیں۔ پارٹی اب مخلوط حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کے پہلے دور میں قیادت کرے گی — ایک ایسا عمل جو عام طور پر نیدرلینڈز میں کئی ماہ تک جاری رہتا ہے۔
تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے پہلے ہی ولڈرز کے ساتھ اتحاد سے انکار کر دیا تھا۔ ولڈرز کی جماعت نے 2023 کے انتخابات میں 37 نشستیں حاصل کی تھیں لیکن سخت امیگریشن پالیسیوں پر اختلافات کے باعث اُس کی حکومت ایک سال سے بھی کم عرصہ برقرار رہی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، اگرچہ مرکزی جماعتوں کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے لیکن انتہائی دائیں بازو کا ووٹ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا بلکہ وہ چھوٹی قوم پرست جماعتوں JA21 اور فورم فار ڈیموکریسی کی جانب منتقل ہو گیا ہے۔
نومنتخب رہنما روب جیٹن نے تمام مرکزی جماعتوں کو مل کر حکومت سازی کے لیے دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا "ووٹرز نے واضح پیغام دیا ہے کہ تعاون ضروری ہے۔ ہم ایسی اکثریت چاہتے ہیں جو ہاؤسنگ، امیگریشن، ماحولیاتی تبدیلی اور معیشت کے مسائل پر فوری طور پر کام کرے۔”
ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے ماہرِ سیاست میتھیج روڈوجن نے کہا کہ جیٹن کی مثبت مہم، مضبوط مکالمے کا انداز اور امیگریشن پر متوازن موقف نے انہیں بائیں اور دائیں دونوں جانب کے ووٹروں کی حمایت دلوائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ D66 حکومت سازی کی عمل کی قیادت کرے گا، لیکن سیاسی منظر نامے کی بکھری ہوئی فضا میں پائیدار حکومت بنانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

