فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے مشروط طور پر غیر مسلح ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کر دے تو تنظیم اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے بیان میں کہا کہ مزاحمتی قوت کا وجود اسرائیلی جارحیت سے منسلک ہے۔ ان کے بقول"ہمارے ہتھیار جارحیت کے ردِّعمل میں اٹھائے گئے، اگر قبضہ ختم ہوتا ہے تو یہ ہتھیار ریاست کے حوالے کر دیے جائیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اقوام متحدہ کی نگرانی میں سرحدی علیحدگی فورس کی تعیناتی قبول کر سکتی ہے جو جنگ بندی کے عمل اور سرحدی نگرانی کو یقینی بنائے، تاہم ایسی بین الاقوامی فوج کی تعیناتی ناقابل قبول ہوگی جس کا مقصد غزہ میں حماس کو غیر مسلح کرنا ہو۔
دوسری جانب جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق رہائشی علاقوں پر حملے رات بھر جاری رہے جس سے جانی و مالی نقصان میں اضافہ ہوا۔

