جکارتہ: انڈونیشیا میں مسلسل مون سون بارشوں اور شدید سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں تباہی پھیل گئی ہے، اور ہلاکتوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے نقل و حمل کے بنیادی نظام کو تباہ کر دیا ہے، اور متعدد علاقوں میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک بھی طوفان اور بارشوں سے متاثر ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران انڈونیشیا، سری لنکا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں مجموعی طور پر 1,790 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انڈونیشیا کے صوبے آچے اور شمالی سماٹرا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں سڑکیں بہہ گئی ہیں، گھر مٹی میں دب گئے اور رسد کا نظام مکمل طور پر منقطع ہو گیا۔
آچے کے گورنر مزاکیر مناف نے بتایا کہ امدادی ٹیمیں دور دراز علاقوں میں کیچڑ میں دبے لاشوں کی تلاش کر رہی ہیں، اور سب سے بڑا خطرہ بھوک اور خوراک کی کمی ہے۔ آچے کے تامیانگ کے جنگلاتی اور پہاڑی علاقے مکمل طور پر بہہ گئے ہیں، جبکہ کئی سب ڈسٹرکٹس صرف نام کی حد تک باقی ہیں۔
سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے عارضی پناہ گاہوں میں محدود خوراک پر گزارا کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد سے زندہ ہیں۔

