ڈاکار / مغربی افریقی ملک بینن میں فوج نے آئین معطل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ فوجی اہلکاروں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہِ راست خطاب میں خود کو ملکی اختیار کا نیا مرکز قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ تمام ریاستی ادارے تحلیل کر دیے گئے ہیں اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں اگلے حکم تک معطل رہیں گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، درجنوں مسلح اہلکار ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے اور تحریری بیان پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ فوج بینن کے عوام کے لیے "بھائی چارے، انصاف اور محنت پر مبنی ایک نئے دور” کی شروعات کا عزم رکھتی ہے۔
یہ فوجی اعلامیہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں اپریل 2026 کے صدارتی انتخابات کی تیاری جاری ہے۔ موجودہ صدر پیٹریس تالون 2016 سے اقتدار میں ہیں اور دو آئینی مدتیں مکمل ہونے کے بعد عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں—جو خطے کے دیگر ممالک کے برعکس ایک غیر معمولی مثال تصور کی جا رہی ہے، جہاں اقتدار کی منتقلی اکثر غیر یقینی یا متنازع رہتی ہے۔
قبل ازیں حکومت کی جانب سے وزیرِ خزانہ روموالڈ واداگنی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا تھا، جنہیں ملک کی معاشی پالیسیوں کا معمار سمجھا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر انتخابات معمول کے مطابق ہوتے، تو واداگنی سے معاشی اصلاحاتی پالیسیوں کے تسلسل کی توقع کی جا رہی تھی۔
تاہم فوجی قبضے کے بعد سیاسی منظرنامہ تیزی سے بدل چکا ہے، اور مستقبل میں انتخابات، عبوری حکومت یا عالمی ردعمل کے حوالے سے صورتحال تاحال غیر واضح ہے۔

