راملہ / فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا اور حماس سمیت تمام فلسطینی مسلح گروہوں سے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں محمود عباس نے کہا کہ ان کے نزدیک موجودہ ترجیحات جنگ کا خاتمہ، خونریزی روکنے اور غزہ کے شہریوں کے مصائب کم کرنے سے وابستہ ہیں، اور اس مقصد کے لیے ٹرمپ پلان پر فوری اور مؤثر عمل درآمد ناگزیر ہے۔
صدر عباس نے کہا کہ اگر منصوبے کا دوسرا مرحلہ نافذ ہو جاتا ہے تو غزہ میں فلسطینی پولیس اور بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی ممکن ہو گی، جس کے بعد تعمیر نو کے عمل کو مؤثر اور منظم بنیادوں پر شروع کیا جا سکے گا۔
انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی پالیسیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آبادکاری، توسیع اور الحاق کی کارروائیاں دو ریاستی حل کو کمزور کر رہی ہیں۔
صدر فلسطین نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد، فلسطینی معیشت پر دباؤ اور حکومتی عملداری کو متاثر کرنے والے اقدامات کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
محمود عباس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی مذمت کا اعادہ کیا اور کہا کہ حماس کو غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرتے ہوئے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے چاہییں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اسرائیل اور دو ریاستی حل کو تسلیم کرتا ہے اور مقصد ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جو اسرائیل کے ساتھ امن کے ماحول میں وجود رکھے۔ یہ گفتگو جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے دورۂ اسرائیل سے چند گھنٹے قبل ہوئی۔

