اپنی شہادت سے چند روز قبل تک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست جنگ پر راضی نہ تھے،، امریکی جریدے دی اکانومسٹ نے اپنی اسرائیل حماس جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنی خصوصی رپورٹ جاری کر دی،،
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کے موجودہ سربراہ یحیٰ سنوار نے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور اتحادی ممالک کو اعتماد میں لیا،،
دی اکانومسٹ کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اس جنگ کے حامی نہ تھے اور آخری وقت تک وہ اسرائیل پر حماس کے حملوں کے مخالف رہے،، 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد چارو ناچار حسن نصراللہ کو بھی اس جنگ میں کودنا پڑا،،
27 ستمبر کو بیروت پر اسرائیلی حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت نے نہ صرف حماس بلکہ ایران کو بھی ہلا کر رکھ دیا،، اس وقت فلسطین اپنی تاریخ کی بدترین جنگ سے نبرد آزما ہے،، حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے ایران نے تاریخ میں پہلی بار اسرائیل پر براہ راست میزائل حملہ کیا،، اب دنیا اسرائیل کے ریسپاس کی منتظر ہے،،
دی اکانومنسٹ کے مطابق یحیٰ سنوار اسرائیل کے ساتھ براہ راست جنگ کے بعد نئے مشرق وسطیٰ کی امید لگائے بیٹھے تھے،، لیکن سب کچھ منصوبہ بندی کے ساتھ نہیں ہو سکا اور حالات یکسر متضاد سمت میں چلے گئے،،
حماس اور حزب اللہ اپنے دو بہترین رہنماؤں اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ سے محروم ہو گئیں،، اب ایران بھی اسرائیلی حملے کی زد پر ہے،، پوری عرب دنیا میں حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر کوئی بڑا احتجاج بھی نہ ہو سکا،،