پاکستان سرمایہ کاری بانڈز اور مارکیٹ ٹریژری بلز کی نیلامی کے ذریعے وزارت خزانہ نے بینکوں سے 1350 ارب روپے قرض اٹھا لیا،،
اسٹیٹ بینک کے مطابق تین، چھ اور بارہ ماہ کے ٹریژری بلز کی نیلامی میں بینکوں نے 2200 ارب روپے کی پیشکشیں جمع کرائیں،، نیلامی کا ہدف 400 ارب روپے رکھا گیا تھا،، وزارت خزانہ نے تینوں مدتوں کے ٹریژری بلز کی 820 ارب روپے کی آفرز منظور کر لیں،،
تین ماہ کے ٹریژری بلز کی شرح سود میں 1.4 فیصد کی غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی،، حکومت نے تین ماہ کا ٹی بلز 13.9 فیصد پر فروخت کیا،، 16 اکتوبرکو یہی ٹی بلز 15.3 فیصد پر فروخت ہوا تھا،، حکومت نے تین ماہ کے ٹریژری بلز کے ذریعے بینکوں سے 173 ارب روپے قرض لیا،، اسٹیٹ بینک ہر پندرہ دن بعد مارکیٹ ٹریژری بلز کی نیلامی کرتا ہے،،
چھ ماہ کے ٹی بلز کی شرح منافع میں 84 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی،، یہ بل 13.5 فیصد پر فروخت ہوا،، چھ ماہ کے ٹی بلز سے بینکوں سے 142 ارب روپے لئے گئے،،
بارہ ماہ کے ٹی بلز کی نیلامی میں حکومت نے 504 ارب روپے منی مارکیٹ سے اٹھا لئے،، یہ ٹی بلز 13.1 فیصد پر فروخت ہوا،، ایک سال کے ٹریژری بلز کی شرح منافع میں 64 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی،،
پاکستان سرمایہ کاری بانڈز:
حکومت نے دو، پانچ اور دس سال کے پاکستان سرمایہ کاری بانڈز کی نیلامی بھی کی،، تینوں مدتوں کے سرمایہ کاری بانڈز میں سے حکومت نے دو سال کی تمام آفرز کو مسترد کر دیا،، پانچ اور دس سال کے بانڈز کی فروخت سے 529 ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا،،
ٹریژری بلز کا بائی بیک:
اسٹیٹ بینک نے 12 دسمبر 2024 میں میچور ہونے والے مارکیٹ ٹریژری بلز بینکوں سے واپس خرید لئے،، بینکوں نے اسٹیٹ بینک کو 200 ارب روپے کے ٹی بلز واپس کرنے کی آفرز دیں جو تمام کی تمام منظور کر لی گئیں،، 100 ارب روپے کے چھ ماہ اور 100 ارب روپے کے ہی بارہ ماہ کے ٹی بلز اسٹیٹ بینک نے بائی بیک کر لئے،،