پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے اور ترقی کی رفتار کو بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر دی ہے، جس سے شرح سود 15 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گئی۔ یہ تبدیلی 17 دسمبر 2024 سے نافذ العمل ہوگی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا، صارفین کو آسان قرض کی سہولت فراہم کرنا، اور معیشت کو مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
مانیٹری پالیسی کے اہم نکات:
- مہنگائی میں کمی: نومبر 2024 میں افراط زر کی شرح 4.9 فیصد تک گر گئی، جو توقعات سے کہیں کم ہے۔
- زرمبادلہ کے ذخائر: ملکی ذخائر 12 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو بیرونی ادائیگیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتے ہیں۔
- معاشی ترقی کی توقعات: مالی سال 2025 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5% سے 3.5% کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
- کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ: موجودہ مالی سال کے آخر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0% سے 1% کے درمیان محدود رہنے کی توقع ہے۔
یہ مالیاتی نرمی کا سلسلہ مسلسل پانچویں بار جاری ہے، جس کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف کاروباری اداروں کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ صارفین کے لیے قرضے کی سہولت بھی مزید آسان ہو جائے گی۔