جہلم : حوالدار زاہد خان دفاع وطن میں جان قربان کر کے امر ہو گئے ۔ حوالدار زاہد خان شہید 15 اکتوبر 2024 کو ضلع شمالی وزیرستان کے گڑیوم سیکٹر میں دفاع وطن میں شہادت کےعظیم رتبے پر فائز ہوئے۔ حوالدار زاہد خان شہید کا تعلق ضلع جہلم سے ہے۔
حوالدار زاہد خان شہید نے سوگواران میں بیوہ، تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے۔ شہید زاہد خان کے بھائی کا کہنا ہے کہ حوالدار زاہد خان شہید کے لواحقین نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہابھائی کے ساتھ بہت اچھا اور خوشگوار بچپن گزرا۔ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے بھائی کو شہادت کا مرتبہ عطا کیا۔
بھائی حوالدار زاہد خان کے بھائی کا مزید کہنا تھا کہ نصیب والوں کو ہی شہادت کا رتبہ ملتا ہے۔15 سال کی عمر میں ہی والدین فوت ہو گئے تھے۔
بیوہ شہید کا کہنا تھا کہ شوہر بہت اچھے اخلاق کے مالک تھے، بچوں اور میرا بہت خیال رکھتے تھے۔ میرےشوہر نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا جو ہمارے لیے باعث فخرہے۔ شہادت کے تین دن بعد خواب میں آئے تھے؛ بولا کہ اپنا اور بچوں کا خیال رکھنا۔ ان کے خواب میں آنے کے بعد سے بہت حوصلہ اور ہمت ملی ، اللہ نے بہت صبر عطا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اکثر کہا کرتے تھے میرے بچے افسر بنیں گے۔ میں اپنے شوہر کے خواب پورے کروں گی، اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دوں گی۔ شوہر کے جانے کے بعد ہماری زندگی میں ویرانی آگئی ہے۔
شہید کے بھائی کا کہنا تھا بچپن سے ہی اسکو فوج میں جانے کا بہت شوق تھا۔ ان کے بچوں کو ہر چیز مل جائے گی مگر باپ کا پیار کبھی نہیں ملے گا۔ بھائی بہت ملنسار تھا اور ہر کسی سے بہت ادب اور اخلاق سے ملتا تھا۔ بھائی کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے اور ان کی بہت یاد آتی ہے۔
بھائی حوالدار زاہد خان شہید شہادت سے آدھا گھنٹہ پہلے بھائی سے بات ہوئی اور شہادت کی خبر سنی تو مجھے یقین نہیں آیا۔ الحمد للہ بھائی نے ملک کے لیے دشمن کو نیست و نابود کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ پایا۔ سلام ہے ان والدین کو جنہوں نے اپنے بچوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ اپنے ملک کو سب سے پہلے ترجیح دیں۔ ہمارا ملک، پاک فوج کے جوانوں کی وجہ سے ہی قائم و دائم ہے، وہ سرحدوں پر ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔
شہید زاہد خان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ بابا جب چھٹی آتے تھے تو ہمارے لیے بہت سارے کھلونے لے کر آتے تھے۔ ہمیں اپنے بابا کی بہت یاد آتی ہے۔ میں بڑا ہو کر پاک فوج جوائن کروں گا اور اپنے بابا کے نقش قدم پر چلوں گا۔