غزہ میں ظلم اور اسرائیلی درندگی کے 2 سال مکمل خاندان کےخاندان صیہونی دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے،67 ہزار سے زائد شہید،20 ہزار بچے،18ہزار خواتین شامل ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کووحشیانہ حملوں کا سلسلہ شروع کیا،جس میں اب تک 67 ہزار 160 فلسطینی شہید ہوچکے،خاندان کے خاندان صیہونی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئے،ڈاکٹرعلا النجارنصرکا بدقسمت خاندان بھی ان میں سے ایک ہیں،خاتون ڈاکٹر کے نوبچے اور شوہر حملوں میں شہید ہوگیا۔
اسرائیلی بمباری میں غزہ کی90فیصد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ 85 فیصد اسکول، 300 مساجد اور 30سے زائد طبی مراکز ملبےکا ڈھیرمیں تبدیل ہوگئے۔23 لاکھ افراد بےگھر ہیں، جنہییں امداد کے نام پر موت کے سوا کچھ نہیں ملا،دوہزار افراد صرف چند ماہ میں امدادی مراکز کے باہر موت کی نیند سلادیئے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں طبی عملے کے 500ارکان فرض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے،260کے قریب صحافی بھی لقمہ اجل بن چکے۔
دو سال میں اسرائیل نے جنگ کے دوران ہزاروں ٹن بارود برسایا اور تاریخی شہر کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ۔اقوام متحدہ کےمطابق غزہ کی تعمیر نو کیلئے 60 ارب ڈالر سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے,اس شہر کو آباد میں ہونے میں کئی سال لگیں گے,جسے اسرائیل نے انسانوں کا قبرستان بنادیا۔