اوسلو — نوبل کمیٹی نے وینزویلا کی معروف اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچاڈو کو 2025 کا نوبل امن انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہیں یہ اعزاز وینزویلا کے عوام کے جمہوری حقوق کے فروغ، آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کی پرامن منتقلی کے لیے ان کی طویل جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
نوبل کمیٹی کے بیان کے مطابق،“ماریا کورینا ماچاڈو کو یہ انعام وینزویلا کے عوام کے جمہوری حقوق کو فروغ دینے اور آمریت سے منصفانہ و پرامن منتقلی کے لیے ان کی انتھک کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔”
سیاسی جدوجہد اور آمریت کے خلاف مزاحمت
ماریا کورینا ماچاڈو 1967 میں وینزویلا کے دارالحکومت کراکس میں پیدا ہوئیں۔ وہ 2010 میں وینزویلا کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں اور جلد ہی ملک کی اپوزیشن تحریک کی نمایاں رہنما بن گئیں۔
2014 میں انہوں نے صدر نکولس مادورو کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک کی قیادت کی۔ اسی دوران حکومت نے ان پر قتل اور بغاوت کی سازش کے الزامات عائد کیے، جس کے نتیجے میں انہیں سرکاری عہدوں سے عارضی طور پر نااہل قرار دیا گیا۔
جمہوری مزاحمت اور حالیہ انتخابات
گزشتہ سال وینزویلا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مادورو نے سرکاری نتائج کے مطابق 51.95 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ اپوزیشن کے حمایت یافتہ امیدوار ایڈمنڈو گونسالیز نے 43.18 فیصد ووٹ لیے۔
ماچاڈو نے انتخاب میں براہِ راست حصہ نہیں لیا لیکن گونسالیز کی بھرپور حمایت کی۔ انتخابی دن انہوں نے اعلان کیا کہ اپوزیشن "مادورو کی متنازعہ جیت کو تسلیم نہیں کرے گی۔”
بین الاقوامی ردعمل
امریکہ اور یورپی یونین سمیت کئی مغربی ممالک نے مادورو کے دوبارہ انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ روس، چین، ایران، بولیویا اور کیوبا نے انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ماچاڈو کو امن کا نوبل انعام ملنا وینزویلا میں جمہوریت کی بحالی کی عالمی حمایت کا عندیہ ہے۔
نوبل ویک 2025 — ایک دلچسپ موڑ
اس سال کا نوبل ویک 6 اکتوبر سے شروع ہوا، جس میں طب، طبیعیات، کیمیا، ادب اور امن کے انعامات دیے جا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن قبل ناروے کو متنبہ کیا تھا کہ اگر انہیں نوبل انعام نہ دیا گیا تو وہ "درآمدی محصولات میں اضافہ” کر سکتے ہیں — جس پر عالمی میڈیا میں طنزیہ تبصرے کیے گئے۔