بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ملک بھر کے سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اختلافات کو دور رکھیں اور ’بھارتی جارحیت‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی کے مطابق اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی ایک بغاوت کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے، جس نے مطلق العنان وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا تختہ الٹ دیا تھا اور ان کی 15 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
دنیا میں حسینہ واجد کے سب سے بڑے سرپرست اور ان کی جلاوطنی کی منزل بھارت، نے محمد یونس کی انتظامیہ پر اقلیتی ہندوؤں کے تحفظ میں ناکام رہنے کا الزام عائد کیا ہے، جس کی وجہ سے ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
محمد یونس نے بنگلہ دیشی سیاسی جماعتوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ ’وہ نئے بنگلہ دیش کی تعمیر کی ہماری کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں اور فرضی کہانیاں پھیلا رہے ہیں، انہوں نے یہ افواہیں خاص ممالک اور بااثر کھلاڑیوں کے درمیان پھیلائی ہیں‘۔
محمد یونس نے اجلاس میں موجود سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ غلط معلومات پھیلانے کی مہم کے خلاف متحد ہو جائیں، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ’ہمارے وجود کا سوال‘ ہے۔
واضح رہے کہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں ایک نگران انتظامیہ کو نئے انتخابات سے قبل جمہوری اصلاحات نافذ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔