غزہ، یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ وسیع ہونے پر دنیا بھر میں جنگی اسلحے کی تجارت میں اضافہ،،
اسٹاک ہوم انٹرنینشل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے 2023 میں جنگی اسلحے کی تجارت کے اعداد و شمار جاری کر دیئے،،
دنیا بھر میں ایک سال میں جنگی اسلحے کی خرید و فروخت کا حجم 632 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا،، 2022 کے مقابلے میں اسلحے کی تجارت میں 4.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،،
اسلحہ تیار کرنے والی امریکہ کی 41 کمپنیوں نے ایک سال میں 317 ارب ڈالر کا جنگی اسلحہ مختلف ممالک کو فروخت کیا،، دنیا بھر میں اسلحے کی تجارت میں امریکہ 50 فیصد شیئر کے ساتھ سرفہرست ہے،، امریکی اسلحے کی مانگ میں مسلسل اضافے کے باعث جنگی اسلحے کی تیاری میں امریکی کمپنیوں کو چینلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،،
103 ارب ڈالر کا جنگی اسلحہ فروخت کرنے والا ملک چین دوسرے نمبر پر رہا،،
27 ممالک کے بلاک یورپین یونین کی کمپنیوں نے مجموعی طور پر 133 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا،،
یوکرین جنگ میں شدت کے باعث روسی اسلحے کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے،، ایک سال میں روس نے 25.5 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا،،
دنیا میں جنگی اسلحہ تیار کرنے اور فروخت کرنے والی ٹاپ 100 کمپنیوں میں ترکیہ سے اسلحے کی فروخت 24 فیصد اضافے کے بعد 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی،،
بھارت کی اسلحہ ساز کمپنیاں بھی دنیا کی ٹاپ 100 کمپنیوں میں شامل ہو گئیں،، اس سال بھارت نے 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کا اسلحہ بیچا