اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 2024ء میں سیاسی جماعتوں کو پڑنے والے ووٹوں اور نشستوں میں حصے پر رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کی سندھ پر گرفت قائم رہی جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبر پختونخواہ پر اپنی گرفت کو مزید مضبوط کیا۔
فافن رپورٹ کے مطابق پنجاب میں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان مقابلہ رہا۔
پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقوں میں پی ٹی آئی کو ن لیگ پر ایک فیصد کی برتری رہی، تاہم پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر مسلم لیگ نون کو پی ٹی آئی پر ایک فیصد کی برتری رہی۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں قومی سطح کی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشنز میں اپنے ووٹ کے حصے میں اضافہ کیا۔
فافن رپورٹ کے مطابق قومی سطح کی تینوں جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی سطح پر زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ ن لیگ، پی ٹی آئی اور پی پی پی نے اپنے ووٹ کے شیئر سے زیادہ نشستیں حاصل کی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا اور پی پی پی نے سندھ میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
پاکستان تحریک انصاف کو خیبر پختونخواہ میں 45 فیصد ووٹ اور 80 فیصد قومی اسمبلی کی نشستیں ملی، پی ٹی آئی نے اسمبلی میں 75 فیصد نشستیں اور 38 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
فافن رپورٹ کے مطابق پی پی پی سندھ نے قومی اسمبلی کی 72 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل کی اس کا ووٹوں میں حصہ 46 فیصد رہا جبکہ سندھ اسمبلی کی 65 فیصد نشستیں حاصل کی اس کا ووٹوں میں حصہ 46 فیصد رہا۔
پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی 48 فیصد نشستیں حاصل کی اس کا ووٹ میں حصہ 34 فیصد رہا جبکہ پنجاب اسمبلی کی 47 فیصد نشستیں حاصل کی جبکہ اس کا ووٹوں میں حصہ 32 فیصد رہا۔
فافن رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے پنجاب سے قومی اسمبلی کی 38 فیصد نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کا ووٹوں میں حصہ 35 فیصد رہا۔ پنجاب صوبائی اسمبلی کی 37 فیصد نشستیں حاصل کی جبکہ اس کا ووٹوں میں حصہ 31 فیصد رہا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 25 فیصد نشستیں حاصل کیں اور اس کا ووٹوں میں حصہ 14 فیصد رہا جبکہ 24 فیصد صوبائی نشستیں حاصل کیں، یہاں ووٹوں میں حصہ 13 فیصد رہا۔
فافن رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پی پی نے قومی اسمبلی کی 13 فیصد نشستیں حاصل کیں اور اس کا ووٹوں میں حصہ 10 فیصد رہا جبکہ بلوچستان اسمبلی کی 20 فیصد نشستیں حاصل کیں اور ووٹوں میں حصہ 16 فیصد رہا۔
رپورٹ کے مطابق کئی دیگر جماعتوں نے بہت ووٹ حاصل کیے تاہم اس کے مقابلے میں نشست نہ جیت سکے۔
ٹی ایل پی ملک کی چوتھی بڑی جماعت تھی تاہم اس نے قومی اسمبلی کی کوئی نشست نہ جیتی، اس نے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 5 فیصد ووٹ حاصل کیا۔
ٹی ایل پی نے پنجاب اسمبلی میں 5 فیصد ووٹ حاصل کیے تاہم اسے صرف ایک نشست ملی۔
جمعیت علماء اسلام پاکستان 5ویں بڑی جماعت تھی، اس نے قومی اسمبلی کی 6 نشستیں اور 4 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستیں جیتیں اور 4 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
جماعت اسلامی چھٹی بڑی جماعت رہی، جس نے قومی اسمبلی کےلیے 2 فیصد ووٹ حاصل کیے تاہم قومی اسمبلی کی کوئی نشست نہ جیتی۔ اس نے 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتی اور اسے 3 فیصد ووٹ پڑے۔