ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے پراکسی قوتوں پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے تہران میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا:
"اگر ایک دن ہم کارروائی کرنا چاہیں، تو ہمیں کسی پراکسی فورس کی ضرورت نہیں ہوگی۔”
مغربی طاقتیں طویل عرصے سے ایران پر حزب اللہ، حماس، اور اسلامی جہاد جیسے گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتی رہی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ایران ان گروہوں کو اپنے جیو پولیٹیکل مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ خامنہ ای نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ ایران کے احکامات پر نہیں بلکہ اپنی عقیدے اور نظریات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ایران پر ان الزامات کا مقصد خطے میں تہران کی پوزیشن کو بدنام کرنا ہے۔
خامنہ ای نے اپنی تقریر میں امریکہ اور اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل پر شام کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا۔اسرائیل کی شام میں محدود پیش رفت کو جعلی کامیابی قرار دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک ایسی جگہ پر ہوا جہاں مزاحمت کا سامنا نہیں تھا۔ایران کے سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنے نظریاتی اور دفاعی مقاصد کے لیے پرعزم ہے۔بین الاقوامی دباؤ کے باوجود، ایران اپنی خودمختاری اور علاقائی تعاون جاری رکھے گا۔