حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل،، فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔۔۔ اپوزیشن نے 2 جنوری کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کا کہہ دیا۔۔ ملاقات قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے دفتر میں ہوئی۔۔۔ اسپیکر نے مذاکراتی اجلاس کی صدارت کی۔۔
حکومتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنااللہ، نوید قمر ، راجا پرویز اشرف اور فاروق ستار، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، اعجاز چوہدری، حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس شامل تھے۔
میٹنگ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی میں اعجاز الحق اور خالدمگسی کو شامل کرلیا ہے۔
وزیر اعظم نے مذاکراتی عمل میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر ہوئے کہا ملک کی وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوگی۔
اسحٰق ڈار کا شکوہ
اجلاس کے دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسحٰق ڈار نے شکوہ کیا کہ حکومت جب بھی مذاکرات کی بات کرتی تو دوسری طرف سے ٹویٹ آجاتا ہے۔
جس پر اپوزیشن کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کور کمیٹی میں اس مسئلے پر تفصیلی بات کی ہے اور اس عمل کی مذمت بھی کرتے ہیں۔
آج مثبت ماحول میں گفتگو ہوئی، اسپیکر قومی اسمبلی
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن لیڈر شپ کا شکر گزار ہوں، دونوں نے مثبت طریقے سے گفتگو کی اور بہت مثبت ماحول میں گفتگو ہوئی، آج کچھ ماضی اور کچھ حال کی باتیں ہوئیں۔
اجلاس کا اعلامیہ
بعد ازاں، حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، ان کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے بتایا کہ اپوزیشن کے کچھ ارکان عدالتی مقدمات اور ملک سے باہر ہونے کے باعث ہنگامی اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے آج کے اجلاس کو نہایت مثبت پیش رفت قرار دیا اور توقع ظاہر کی کہ پارلیمنٹ مسائل حل کرنے کا اہم فورم ہے اور مذاکراتی عمل جاری رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کمیٹی نے اپنے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا، طے پایا کہ اگلی ملاقات میں اپوزیشن کمیٹی تحریری طور پر اپنے مطالبات اور شرائط پیش کرے گی تاکہ اس دستاویز کی روشنی میں بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس پختہ عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں ہم سب قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔