آئینی کونسل کی جانب سے 9 اکتوبر کے صدارتی انتخابات میں ڈینیئل چاپو کی فتح کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جن میں کم از کم 21 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں دو پولیس افسران بھی شامل ہیں۔عدالت نے ڈینیئل چاپو کی 65% ووٹوں سے جیت کی تصدیق کی، جبکہ ان کے حریف ویننسیو مونڈلین کو صرف 24% ووٹ حاصل ہوئے۔مونڈلین کے حامیوں نے عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع کر دیے۔جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک، جن میں 13 شہری اور 2 پولیس افسر شامل ہیں۔جبکہ 12 پولیس اہلکار اور 13 دیگر افراد زخمی ہوئے۔اس دوران ماپوتو اور بیرا شہروں میں لوٹ مار، آتش زنی، اور افراتفری کے مناظر سامنے آئے۔سوشل میڈیا ویڈیوز میں مقامی حکام کو فرار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے
وزیر داخلہ پاسکول رونڈا نے مظاہرین کی شدت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی نے قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔
انتخابی نتائج کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 150 سے زائد ہو چکی ہے، جو موزمبیق کی گہری سیاسی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔ مونڈلین کے حامیوں نے جمعہ سے ملک گیر "شٹ ڈاؤن” کا اعلان کیا ہے، جس سے مزید کشیدگی کا خطرہ ہے۔
موزمبیق کے حالات پر بین الاقوامی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے، اور تمام فریقین سے پرامن مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔