حلب میں علوی مذہبی شخصیت شیخ ابو عبداللہ الحسین الخصیبی کے مزار کی بے حرمتی کی ایک پرانی ویڈیو آن لائن وائرل ہونے کے بعد شام میں بڑے پیمانے پر مظاہرے اور تشدد پھوٹ پڑے ہیں۔پرانی ویڈیو میں مسلح افراد کو مزار پر حملہ کرتے، پانچ حاضرین کو قتل کرتے، لاشوں کو مسخ کرتے، اور مزار کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
شام کی وزارت داخلہ کے مطابق، یہ ویڈیو سالوں پرانی ہے اور حلب کی آزادی کے دوران بنائی گئی تھی۔ حکام نے اسے افراتفری پھیلانے کی سازش قرار دیا ہے۔جبکہ وزیر اطلاعات نے اس ویڈیو کو "افراتفری پھیلانے کی سازش” قرار دیا اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا شکار نہ بنیں
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دمشق، حمص، لاطاکیہ، اور طرطوس سمیت کئی علاقوں میں مظاہرے پھیل گئے۔مظاہرین نے پولیس کی گاڑیاں نذر آتش کیں، اور جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔فرقہ وارانہ نعرے بازی نے مظاہروں کو مزید پرتشدد بنا دیا، اور سیکورٹی فورسز کی فائرنگ نے کشیدگی میں اضافہ کیا۔المزہ 86 اور شیخ سعد کے علاقوں میں احتجاج پھوٹ پڑے، جنہیں فوجی مداخلت سے وقتی طور پر قابو پایا گیا۔تشدد سے متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔