اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پارلیمنٹ میں تقریباً34 سال ہوگئے ہیں۔اگر لیڈر شپ نے اجازت دی تو سیاست کو ضرور خیرباد کہہ دوں گا۔ میری جگہ سیالکوٹ والے جس کو لانا چاہیں گے لے آئیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ میں مذاکرات کے خلاف نہیں ہوں۔ایک شخص ہم سے ہاتھ ملانے سے انکاری تھا اسے15 دن میں کیا ہوگیا؟میں بار ہا پوچھ رہا ہوں کہ جو شخص ہم سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتا تھا اس کو اب کیا ہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی ہمیں اسٹیبلشمنٹ کا ایلچی کہتے ہیں تو آج ہم سے بات پر آمادہ کیوں؟اس شخص میں یہ تبدیلی کس طرح آئی؟ یہ مکمل یو ٹرن ہے۔مجھے پی ٹی آئی میں سنجیدگی کی کمی نظر آرہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔ میں سو فیصد مذاکرات کے حق میں ہوں۔طاقت کے تمام مراکز کو مل کر اس ملک کے حالات بہتر بنانے چاہئیں۔ان کی بے صبری دیکھیں، پی ٹی آئی ہمارے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہے۔میں نہیں کہہ رہا کہ مذاکرات نہ کریں، لیکن محتاط ضرور رہنا چاہئے۔پی ٹی آئی آج بھی لگی ہوئی ہے کہ لوگ باہر سے پیسے نہ بھیجیں۔پی ٹی آئی ترسیلات زر کا بائیکاٹ کرے، کل کے نمبرز پچھلے ماہ سے بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے وطن پیسے بھیجتے ہیں میرے لئے بانی پی ٹی آئی کے لئے نہیں بھیجتے۔بانی پی ٹی آئی مینڈیٹ والی بات سے بھی پیچھے ہٹے ہیں۔دیکھیں گے کہ پی ٹی آئی کے دو مطالبات پر کیا ہوتا ہے۔بائیڈن انتظامیہ صیہونی ریاست کے زیادہ زیر اثر تھی۔پاکستان کا جوہری پروگرام آج سے نشانہ نہیں ہے۔ہم سے کسی کو خطرہ نہیں ہے لیکن ہمیں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔کوئی بھی سمجھتا ہے کہ ہم اپنے دفاع کے حق سے دستبردار ہوں گے تو خام خیالی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے طالبان کا جو وبال نازل کیا قوم اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔طالبان کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جنرل فیض اور جنرل باجوہ سے بھی پوچھ لیں۔

