گلگت : گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعلی خالد خورشید خان کو سکیورٹی اداروں کو دھمکانے پر 34 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
خالد خورشید خان کے خلاف جولائی 2024 میں ایک احتجاج کے بعد اشتعال انگیزی اور دھشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔خالد خورشید پاکستان تحریک انصاف کے دور میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بنے تھے۔
گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ کے مطابق خالد خورشید نے 26 جولائی 2024 کو گلگت میں ایک احتجاج کے دوران چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، پولیس اہلکاروں، انٹیلی جینس اداروں کو دھمکیاں دیں کہ اگر وہ دوبارہ بر سر اقتدار آئے تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
مقدمے میں دعویٰ کہا گیا تھا کہ خالد خورشید نے حساس اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی کی۔خالد خورشید خان کے خلاف ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں بھی وہ قصوروار پائے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خالد خورشید کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے متعدد بار نوٹسز بھجوائے گئے، مختلف ذرائع سے اطلاعات فراہم کی گئیں مگر وہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد انھیں سرکار کی طرف سے وکیل فراہم کیا گیا۔ دوران کاروائی استغاثہ خالد خورشید پر لگے الزامات ثابت کرنے میں کامیاب رہی جس کے بعد ان کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 34سال قید اور جرمانوں کی سزا سنائی جاتی ہے۔
فیصلے میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ خالد خورشید خان کو گرفتار کر کے ان کی سزا پر عمل در آمد کروائے۔عدالت کی جانب سے نادرا کو حکم دیا گیا ہے کہ خالد خورشید کا شناختی کارڈ بلاک کردیا جائے۔

