پاکستان میں بجلی اور گیس کے شعبے کا گردشی قرض (Circular Debt) کا حجم 2 ہزار 393 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا ) نےپاور سیکٹر کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ2024جاری کردی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ڈسکوز کو گورننس کے چیلنجز کا سامنا ہے۔گردشی قرض 2 ہزار 393 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے
مالی سال24-2013 میں بجلی کمپنیاں نقصانات کم اور وصولیاں بڑھانے میں ناکام رہیں۔ ڈیفالٹرز سے 900 ارب روپے وصول نہ کئے جا سکے۔۔۔
رپورٹ کے مطابق بڑھتے نقصانات اوروصولیاں کم ہونے سے ایک سال میں 590 ارب 51کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ مالی سال 24-2023میں بجلی کمپنیوں کے ٹرانمشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (تقسیم و ترسیل) کے نقصانات 18.31فیصد رہے۔ بجلی کمپنیوں کے نقصانات سے ایک سال میں گردشی قرضے میں276 ارب روپے کااضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 24-2023 میں ڈسکوز کی وصولیوں کی شرح 92.44 فیصد رہی۔ وصولیاں کم ہونے سےگردشی قرضے میں 314 ارب51کروڑ روپےکا اضافہ ہوا۔
مالی سال 24-2023 میں بجلی صارفین نے اوسط33.88فیصد بجلی استعمال کی۔ باقی ماندہ66.12 فیصد استعمال نہ ہونےوالی بجلی کابوجھ بھی صارفین نےادا کیا۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق فیڈر بند کرنےکی بجائے نادہندگان کے خلاف کارروائیاں کرنی چاہیں۔
کےالیکڑک سمیت ڈسکوزکے واجبات 2 ہزار 320 ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔ سسٹم کی نااہلی سے بجلی صارفین پر ٹیکسز، سرچارجز اور کراس سبسڈیز کا بوجھ ڈالا گیا۔
بڑھتی قیمتیں، ٹیکسز سرچارجز، فیسیں، ڈیوٹیز سے صارفین کے لیے ادائیگی ناممکن ہوگئی۔ بجلی کمپنیوں کا کنٹرول نجی شعبے کےحوالے کرنے پرسنجیدگی سےغور کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں شمسی توانائی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔

