انٹرنیٹ میں خلل کے دوران پاکستان میں وی پی این کا استعمال کئی گنا بڑھ گیا جس کے باعث انٹرنیٹ کی سروسز سست روی کا شکار ہیں۔۔۔۔ یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سست انٹرنیٹ سروسز کی شکایات پر ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔۔۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے وی پی این کے استعمال نے انٹرنیٹ کی سروسز میں مزید سست روی میں کردار ادا کیا۔۔۔
رپورٹ میں وی پی این ٹریفک کی وجہ سے بینڈوڈتھ میں اضافے سے غیرملکی زرمبادلہ کے نقصان کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔۔۔وی پی اینز کے استعمال سے ہر میگا بائٹس کا خرچ ایک ڈالر ہوتا ہے۔۔۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے 1 ٹی بی پی ایس کے اضافے سے ملک کو ہر منٹ تقریباً 10,000 ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔۔۔ وی پی اینز کے ذریعے بینڈوڈتھ کا استعمال اگست میں 634 جی بی پی ایس تک پہنچا۔۔۔
ستمبرمیں 597 جی بی پی ایس، اکتوبر میں ڈرامائی طور پر 815 جی بی پی ایس تک پہنچ گیا تھا۔۔۔ نومبر میں وی پی اینز کے ذریعے بینڈوتھ کا استعمال 378 جی بی پی ایس ہو گیا۔۔۔ دسمبر میں انٹرنیٹ کی بہتری کے بعد یہ استعمال 437 جی بی پی ایس رہا۔۔۔
پی ٹی اے نے رپورٹ میں بتایا کہ وی پی این کا بڑھتا استعمال پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹریکچر پر دباو ڈال رہا ہے۔۔۔وی پی اینز کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مقامی سی ڈی اینز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔۔۔
پاکستان میں 70 فیصد انٹرنیٹ سی ڈی اینز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔۔۔وی پی این سی ڈی اینز کو بائی پاس کرکے ٹریفک کو انٹرنیشنل سرور پر منتقل کردیتا ہے۔۔۔ عالمی سب میرین کیبل پر انحصار بڑھا دیتا ہے جس کی صلاحیت کم ہے، رپورٹ
رپورٹ کے مطابق عالمی سب میرین کیبل کی صلاحیت صرف 9.5 گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہے۔۔۔عالمی سب میرین رش کے گھنٹوں میں لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔۔۔
پی ٹی اے نے کہا ہے کہ مقامی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہے۔۔۔انٹرنیٹ ٹریفک کے تبادلے کو مقامی بنانے کیلئے ایکسچینج پوائنٹس موجود ہیں۔۔۔ان ایکسچینج پوائنٹس کو استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی راستوں پر انحصار کم کیا جاسکتا ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے این ٹی سی اور کامسیٹس جیسے اہم اداروں کی عدم شمولیت چیلنج ہے۔۔۔محدود روٹنگ ان آئی ایکس پیز کی مکمل صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔۔۔انٹرنیٹ کی سست روی سے نمٹنے کے لیے سب میرین کیبل کی گنجائش کو بڑھانے کی ضرورت ہے

