پاکستان تحریاک انصاف کے سوشل میڈیا نے غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کو 26 نومبر کے واقعات بنا کر پیش کیا۔۔۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس
بانی پی ٹی آئی کے اردگرد لوگ ان کے ترجمان ہیں۔۔۔ان کے رویے اس بات کے غماز ہیں کہ وہ کسی بھی حدتک جاسکتے ہیں۔۔۔
علیمہ خان کی سوشل میڈیا آپریٹر سے گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہ لوگ کس طرح قومی مفادات پر اپنے زاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔۔۔۔علیمہ خان نے کہا ہے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کسی قسم کی سہولت کی بات نہیں کرنی چاہئے اس سے پی ٹی آئی کا بیانیہ متاثر ہوتا ہے….
یہ پراپیگنڈہ اس لئے کیا جارہاہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی پر بڑا ظلم ہوا ہے… اندرونی لڑائی اس وقت پی ٹی آئی کے اندر ہے……….جس جماعت میں لوگ اس قسم کی گھٹیا لڑائی ہورہی ہو ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے….
رانا ثناءاللہ نے کہا ہے بانی پی ٹی آئی کا اداروں اور ریاست کے حوالے سے جو موقف ہے وہ سب کے سامنے ہے۔۔۔پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے 2سال پہلے ننکانہ صاحب کے واقعے کو 26 نومبر کا واقعہ بتایا گیا۔۔۔۔۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے کہا کہ فلسطین میں ہونیوالے مظالم کو ڈی چوک میں ہونیوالے واقعات بنا کر پیش کیا گیا۔۔۔آج تک کوئی ایک بندہ سامنے نہیں آیا جس نے کہا ہو وہ ڈی چوک میں تھا اور اس سے کوئی نقصان ہوا ہے۔۔۔۔
انہوں نے کسی تھانے میں درخواست نہیں دی کہ ان کیساتھ یہ ہوا ہے۔۔۔۔چاہے ان کی درخواست پر کوئی کارروائی نا ہوتی لیکن انہیں درخواست تو دینا تھی۔۔۔۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ امید ہے آنیوالے دنوں میں پاکستان مظبوط معاشی ملک بن کر ابھرے گا۔۔۔۔پی ٹی آئی چاہتی ہے ملک میں سیاسی استحکام نا آسکے۔۔۔۔بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پریشر صرف ان کے اپنے بیانات کے علاوہ کوئی پریشر نہیں۔۔۔ جن جن جگہوں سے وہ توقع کرتے ہیں وہاں سے ابھی تک ایک سادہ بیان بھی نہیں آیا
انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی میں ہم نے اپنے تمام اتحادیوں کو بھی شامل کیا ہے۔۔۔۔۔

