کیتھولک چرچ کے رہنما پوپ فرانسس نے اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے موجودہ انسانی بحران کو "شرمناک، سنگین اور ناقابل قبول” قرار دیا ہے۔
اپنے سالانہ سفارتی خطاب میں، جو جمعرات کو ویٹیکن میں ایک معاون نے پڑھا، پوپ فرانسس نے غزہ کے بدتر ہوتے حالات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کی شدید سردی، بجلی کی عدم فراہمی، اور ایندھن کی قلت جیسے مسائل کا خاص طور پر ذکر کیا۔
پوپ نے بمباری سے متاثرہ عام شہریوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "ہم عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے بم حملوں کو قبول نہیں کر سکتے۔ انسانی نقصان تباہ کن ہے۔”
جنگ کے 16ویں مہینے میں، غزہ میں انسانی المیہ مزید بڑھ چکا ہے۔تقریباً 46,000 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں ہسپتال کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں، اور توانائی کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہےشدید سردی اور غذائی قلت کے باعث مزید زندگیاں ختم ہو رہی ہیں۔
پوپ نے خاص طور پر بچوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا فرض ہے کہ بچوں کو بچائیں، لیکن یہاں معصوم جانیں کھو رہی ہیں۔”
پوپ فرانسس نے عالمی برادری کو معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے کی تاکید کی۔ویٹیکن کے سالانہ پیغام میں جنگی علاقوں میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔انہوں نے جاری تنازعے کے پائیدار حل کی تلاش پر زور دیتے ہوئے انسانی بحران کے خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیا۔

