اسٹار لنک نے پاکستان میں 2 سے 3 گراونڈ اسٹیشن بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔۔۔۔
یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تحریری جواب میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتا دی ۔۔۔۔
پی ٹی اے کے مطابق اسٹار لنک ایل ای او سیٹلائٹ کے ذریعے پاکستانی صارفین کو براہ راست انٹرنیٹ فراہم کرنا چاہتی ہے۔۔۔ایلون مسک کی کمپنی نے ایس ای سی پی میں بطور پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی رجسٹریشن کرالی ہے۔۔۔۔
اسٹار لنک نے 24 فروری 2022 ایل ڈی آئی لائسنس کیلئے درخواست دی تھی ۔۔۔۔ اپریل 2022 میں لوکل لوپ لائسنس کیلئے درخواست دی گئی ۔۔۔۔اسٹار لنک کا کیس مارچ 2022 میں مشاورت کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھجوایا گیا۔۔۔
پی ٹی اے نے بتایا فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ نے اسٹار لنک سیٹلائٹ کے نقصان دہ مداخلت نہ ہونے کی تصدیق کی۔۔ریگولیٹری فریم ورک نیشنل سیٹلائٹ پالیسی 2023 اور پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز رولز 2024 کے تحت چلتا ہے۔۔۔
پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ سیٹلائٹ سروس فراہم کنندگان کو این او سی جاری کرنے کا ذمہ دار ہے۔۔۔ اسٹارلنک کی جانب سے گراؤنڈ اسٹیشنز کے قیام کی درخواست اس وقت ریگولیٹری بورڈ کے جائزے میں ہے۔۔۔
پی ٹی اے کے مطابق پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ اسٹار لنک کے ارتھ گیٹ وے اسٹیشنز کی تکنیکی جانچ کررہا ہے۔۔۔ بورڈ پاکستان کے موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ اسٹارلنک کے سیٹلائٹ نیٹ ورک کی مطابقت کا تجزیہ کر رہا ہے۔۔۔ تمام ریگولیٹری تقاضے پورے ہونے کے بعد پی ٹی اے اسٹار لنک کو انٹرنیٹ سروسز کا لائسنس جاری کرے گا