انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بنگلہ دیشی ویمن کرکٹر شہالی اختر پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔ انہیں آئی سی سی کے انسدادِ بدعنوانی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا۔
شہالی اختر کو آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کوڈ کے درج ذیل آرٹیکلز کی خلاف ورزی پر سزا دی گئی:
- 2.1.1: میچ فکسنگ یا دیگر بدعنوان سرگرمیوں میں براہِ راست یا بالواسطہ ملوث ہونا۔
- 2.1.3: کسی بھی فرد کو بدعنوان طریقوں پر آمادہ کرنا یا سہولت فراہم کرنا۔
- 2.1.4: کرکٹ میچوں یا ایونٹس کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنا۔
- 2.4.4: بدعنوانی سے متعلق کسی بھی پیشکش یا رابطے کو رپورٹ نہ کرنا۔
- 2.4.7: انسداد بدعنوانی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم نہ کرنا۔
یہ الزامات 2023 میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران عائد کیے گئے، جہاں مبینہ طور پر میچ فکسنگ اور بدعنوان سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔شہالی اختر نے اپنی غلطی تسلیم کر لی، جس کے بعد ان پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ان کی نااہلی کی مدت 10 فروری 2030 تک برقرار رہے گی۔
آئی سی سی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ *”ہم کھیل میں بدعنوانی کے لیے زیرو ٹالرنس رکھتے ہیں۔ شہالی اختر کی سزا ایک واضح پیغام ہے کہ آئی سی سی کرکٹ کو صاف اور شفاف رکھنے کے لیے سخت اقدامات جاری رکھے گا۔”