لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خلع لینے والی عورت کو بھی حق مہر کی رقم ملنی چاہیے، اور صرف خلع کی بنیاد پر اسے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اس فیصلے کو خواتین کے حقوق کے تحفظ کی سمت ایک اہم قانونی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
فیصلہ جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر سنایا، جس نے خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ "حق مہر عورت کے لیے سیکیورٹی کی حیثیت رکھتا ہے، اور اگر خاوند کا رویہ عورت کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر کی مکمل حقدار ہے۔”
عدالت نے وفاقی شرعی عدالت کے سابقہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تشدد، بدسلوکی یا ناروا سلوک کی صورت میں حق مہر کی واپسی کا مطالبہ ناجائز ہے
عدالت نے کہا کہ طلاق دینا شوہر کا بنیادی حق ہے، لیکن اس کے بعد وہ بیوی کو دیے گئے تحائف یا مہر کی واپسی کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔سورۃ النساء کی روشنی میں بھی شوہر کو بیوی کو دیا ہوا مال واپس لینے سے روکا گیا ہے۔
عدالت نے تسلیم کیا کہ: "ہمارے معاشرے میں والدین اپنی بیٹیوں کو اپنی استطاعت کے مطابق جہیز دینا معمول کا عمل ہے، اور یہ ثقافتی طور پر تسلیم شدہ ہے۔”