تہران : ایران نے دوٹوک کہا ہے کہ اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھے، اسرائیل کے حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے، اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اسرائیل نے ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے تمام ریڈ لائنز عبور کیں، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے۔
پریس بریفنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے، ہمیں اسرائیل نے معاشی اہداف کو نشانہ بنانے پر مجبور کیا، اسرائیل پر جوابی حملے اپنے دفاع میں کئے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، جو ہمارا اصولی حق ہے۔
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ تہران جنگ بڑھانا نہیں چاہتا جب تک ہمیں اس پر مجبور نہ کیا جائے، ہم نہیں چاہتے کہ جنگ خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے اسرائیل کی پشت پناہی کے واضح ثبوت موجود ہیں، ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے، ایران کا ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کا مؤقف حتمی ہے اور پرامن جوہری پروگرام ایران کا حق ہے، کوئی اسے چھیننے کا مجاز نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران مذاکرات میں امریکا کو ضروری یقین دہانیاں کروانے کو تیار تھا، چھٹے دور کے منسوخ شدہ مذاکرات میں جوابی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر امریکا کی پیش کردہ تجاویز ایران کیلئے مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ایران کی تجویز سے امریکا سے معاہدے کا راستہ کھل سکتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی پیشرفت کا مخالف ہے، صہیونی ریاست معاہدے کے امکانات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، ایران پرامن جوہری پروگرام کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔