بغداد : عراق کے سب سے بااثر مذہبی رہنما آیت اللہ علی الحسینی السیستانی اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل اور امریکا کو خبردار کیا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
تہران ٹائمز کے مطابق عراق کے سب سے بااثر مذہبی رہنما آیت اللہ علی الحسینی السیستانی نے نجف میں واقع دفتر سے جاری بیان میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف کسی بھی قسم کی بیرونی فوجی مداخلت یا قتل کی کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف بنیادی اخلاقی اور مذہبی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران کی قیادت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کسی بھی مجرمانہ اقدام کے خطے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے، جو پورے مغربی ایشیا کو افراتفری اور شدید کشیدگی میں دھکیل سکتا ہے۔
آیت اللہ السیستانی نے زور دے کر کہا کہ ایسے اقدامات خطے کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کریں گے اور شامل تمام ممالک کے اجتماعی مفادات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ السیستانی نے عالمی اداروں اور خصوصاً اسلامی دنیا کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ایران کے خلاف جارحیت کو روکنے اور ایران کے جوہری مسئلے کا بین الاقوامی قوانین کے مطابق پرامن اور منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت کا اظہار کیا ہے، یہ بیان اسرائیلی اور امریکی رہنماؤں کی جانب سے ان کے قتل کی دھمکیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے ’خامنہ ای کے قتل کی دھمکیاں بے وقوفی اور غیر ذمہ دارانہ ہیں، اور ان کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے, صرف ایسی بات کرنا ہی اسلام سے وابستہ کروڑوں مؤمنین کی توہین ہے، اور یہ قابلِ مذمت ہے۔ آج ہم ان کے گرد پہلے سے زیادہ متحد اور پُرعزم ہیں‘۔
حزب اللہ نے اگرچہ اب تک اسرائیل کے خلاف جاری لڑائی میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے، حالانکہ اسرائیل نے جمعہ سے ایران کے اندر حملے شروع کر رکھے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے بعد جاری ہونے والے ابتدائی بیان میں لبنانی تنظیم نے ان حملوں کی مذمت کی، لیکن اس نے لبنانی حکومت کو اشارہ دیا کہ وہ فی الحال اس تنازع میں براہِ راست شامل نہیں ہوگی۔