تہران/استنبول — ایران نے واضح الفاظ میں امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے اسرائیل کی جنگی کوششوں میں کسی بھی سطح پر مداخلت کی تو خطے کو سنگین، وسیع اور ناقابل واپسی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ انتباہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدہ صورتحال میں ایک نیا خطرناک موڑ ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ جنیوا میں مذاکرات کے بعد استنبول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا”امریکہ کی کوئی بھی براہ راست مداخلت پورے خطے کے لیے خطرناک ہو گی۔ اگر واشنگٹن نے جنگ میں قدم رکھا تو ایران ہر سطح پر اس کا فیصلہ کن جواب دے گا۔”
عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا، اور امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں مزید آگ بھڑکانے سے باز رہنے کا مشورہ دیا.
یہ کشیدگی 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے اچانک حملہ کر کے ایران کی جوہری تنصیبات , فوجی کمپلیکس اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا
ان حملوں میں سینئر ایرانی فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں اور متعدد عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، جس نے پورے ایران میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔جواب میں ایران نے "آپریشن ٹرو پرومیس III” شروع کیا.